Sunday, September 01, 2019

عقبی مقدم تھی جنہیں




حضرت عمرؓ کے زمانے میں حضرت عبیدہ بن جراحؓ کو شام کا گورنر بنا دیا گیا۔ اس لئے کہ شام کا اکثر علاقہ انہوں نے ہی فتح کیا تھا۔ اس وقت شام ایک بہت بڑا علاقہ تھا۔ آج اس شام کے علاقے میں چار ممالک ہیں یعنی شام، اردن، فلسطین، لبنان اور اس شام کا صوبہ بڑا ذرخیز تھا۔ مال و دولت کی ریل پیل تھی۔ حضرت عمرؓ مدینہ منورہ میں بیٹھ کر سارے عالم اسلام کی کمان کر رہے تھے، چنانچہ وہ ایک مرتبہ معائنہ کیلئے شام کے دورہ پر تشریف لائے۔ شام کے دورہ کے دوران ایک مرتبہ حضرت عمرؓ نے فرمایا کہ اے ابو عبیدہ، میرا دل چاہتاہے کہ میں اپنے بھائی کا گھر دیکھوں، جہاں تم رہتے ہو۔ حضرت عمرؓ کے ذہن میں یہ تھا کہ ابوعبیدہؓ اتنے بڑے صوبے کے گورنربن گئے ہیں اور یہاں مال و دولت کی ریل پیل ہے اس لئے ان کا گھر دیکھنا چاہیے کہ انہوں نے کیا کچھ جمع کیا ہے۔ شام کے گورنر کی رہائش گاہ: حضرت ابو عبیدہؓ نے جواب دیا کہ امیر المومنین! آپ میرے گھر کو دیکھ کر کیا کریں گے۔ اس لئے کہ جب آپ میرے گھر کو دیکھیں گے تو آنکھیں نچوڑنے کے سوا کچھ حاصل نہ ہوگا۔ حضرت عمر فاروقؓ نے اصرار فرمایا کہ میں دیکھنا چاہتاہوں۔ حضرت ابوعبیدہؓ امیرالمومنین کو لے کر چلے ، شہر کے اندر سے گزر رہے تھے۔ جاتے جاتے جب شہر کی آبادی ختم ہو گئی تو حضرت عمرؓ نے پوچھا کہ کہاں لے جا رہے ہو؟ حضرت ابوعبیدہؓ نے جواب دیا کہ بس اب تو قریب ہے۔ چنانچہ پورا دمشق شہر جو دنیا کے مال و اسباب سے جگ مگ کر رہا تھا، گزر گیا تو آخر میں لے جا کر کھجور کے پتوں سے بنا ہوا ایک جھونپڑا دکھایا، اور فرمایا کہ امیر المومنین میں اس میں رہتا ہوں جب حضرت فاروق اعظمؓ اندر داخل ہوئے تو چاروں طرف نظریں گھما کردیکھا تو وہاں سوائے ایک مصلے کے کوئی چیز نظر نہیں آئی۔ حضرت فاروق اعظمؓ نے پوچھا کہ اے عبیدہ ! تم اس میں رہتے ہو؟ یہاں تو کوئی سازوسامان ،کوئی برتن، کوئی کھانے پینے اور سونے کا انتظام کچھ بھی نہیں ہے، تم یہاں کیسے رہتے ہو؟ انہوں نے جواب دیا کہ امیر المومنین ، الحمدللہ! میری ضرورت کے سارے سامان میسر ہیں، یہ مصلیٰ ہے، اس پر نماز پڑھ لیتا ہوں، اور رات کواس پر سو جاتا ہوں اور پھر اپنا ہاتھ اوپر چھپر کی طرف بڑھایا اور وہاں سے ایک پیالہ نکالا، جو نظرنہیں آ رہا تھا اور وہ پیالہ نکال کردکھایا کہ امیر المومنین یہ برتن ہے۔ حضرت فاروق اعظمؓ نے جب اس برتن کو دیکھا تو اس میں پانی بھرا ہوا تھا اور سوکھی روٹی کے ٹکڑے بھیگے ہوئے تھے اور پھرحضرت ابوعبیدہؓ نے فرمایا کہ امیرالمومنین، میں دن رات تو حکومت کے سرکاری کاموں میں مصروف رہتا ہوں، کھانے وغیرہ کے انتظام کرنے کی فرصت نہیں ہوتی، ایک خاتون میرے لئے دو تین دن کی روٹی ایک وقت میں پکا دیتی ہے، میں اس روٹی کو رکھ لیتا ہوں اور جب وہ سوکھ جاتی ہے تو میں اس کو پانی میں ڈبو دیتا ہوں اور رات کو سوتے وقت کھا لیتا ہوں۔ بازار سے گزرا ہوں، خریدار نہیں ہوں حضرت فاروق اعظمؓ نے یہ حالت دیکھی تو آنکھوں میں آنسو آ گئے۔ حضرت ابو عبیدہؓ نے فرمایا امیر المومنین میں تو آپ سے پہلے ہی کہہ رہا تھا کہ میرا مکان دیکھنے کے بعد آپ کو آنکھیں نچوڑنے کے سوا کچھ حاصل نہ ہوگا۔ حضرت فاروق اعظمؓ نے فرمایا کہ اے ابوعبیدہ! اس دنیا کی ریل پیل نے ہم سب کو بدل دیا، مگر خدا کی قسم تم ویسے ہی ہو جیسے رسول اللہﷺ کے زمانے میں تھا اس دنیا نے تم پر کوئی اثر نہیں ڈالا۔ 

#نقل_شدہ

No comments:

Post a Comment